انائیں جھلکتی ہیں میری عادتوں سے
بہت ساروں کا دردِ سر ہوں میں
~~~
وہ فرشتوں سے نبھاتا ہے
میں ٹھہری ازلی گناہ گار
~~~
وہ شخص مجھے پیارا ہے اسے کہنا
وہی جینے کا سہارا ہے اسے کہنا
~~~
غیر سے تم کو بہت ربط ہے مانا لیکن
یہ تماشا تو میرے بعد بھی ہو سکتا تھا
~~~
جِن باتوں کا گواہ خود اللّٰہ ہے
اُنہیں تُمہارے سامنے دوہرانا کیسا
~~~
گھائل ہے یہ دل
نظر میں گلے ہیں
~~~
دل اب کہاں ہے
جو دوبارہ دے دیں کسی کو ہم
~~~
اس جہانِ غم میں
آرزوٶں کی کیا وقعت جاناں
~~~
اب خساروں کو میں انگلی پہ گنوں ؟ ناممکن
اب تجھے چھوڑ دیا ہے تو سمجھ چھوڑ دیا
~~~
تم لوٹ کر آنے کا تکلف نہیں کرنا
ہم ایک محبت کو دو بار نہیں کرتے
~~~
سچ کے سودے میں نہ پڑنا کہ خسارا ہوگا
جو ہوا حال ہمارا سو تمہارا ہوگا
~~~
روز جلاتی ہوں آنسوؤں کو دِل کے آتش دان میں
تب جا کر ہی تو بنتے ہیں دلکش قہقہے جناب
~~~
میں مرکز سے دور ہوں پر دائرے میں ہوں
زندہ رہا تو تیرے گلے آ لگوں گا میں
~~~
ﺗﻢ ﻧﮯ ﭘﺮﮐﺎﺭ ﺟﻤﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻮﭼﻨﺎ ﺗﮭﺎ
ﺩﺍﺋﺮﮦ ﮈﺍﻝ ﮐﮯ ﻣﺮﮐﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻻ ﺟﺎﺗﺎ
~~~
ہوں منتظر تیرے آنے کا سدا سے
ڈرتا ہوں مگر جاں نکل نہ جائے
~~~
برباد ہوتے جائیں گے جتنا کرو گے تم
ہم کو تمھارا ہاتھ بٹانے کا شوق ہے
~~~
کچـــے دھاگــے ســے بھی نـــکلا نــــازڪ
وہ اڪ رشتـــــہ مخلصــــی ڪا
~~~
ہــر وہ شخص جســے آپ ڪھــو دیـں
اس بات ڪا مستحـــق نہیں ہوتا ڪـــہ
اسے خســارہ ڪہــا جائـے
~~~
محبت کرنے والوں کی
تجارت بھی انوکھی ھے
منافع ، چھوڑ دیتے ھیں
خسارے ، بانٹ لیتے ھیں
~~~
اے سمندر میں دریا اتارنے والے
میرے لہو میں محبت کو لاپتہ کر دے
~~~
ﺩﻧﯿﺎ ﺭﻧﮕﯿﻦ ﮨـﮯ ﺳﺎﺋﯿﮟ
ﺍﻭﺭ میں ﺷﯿﺪﺍﺋﯽ ﮐﺎﻟﮯ ﺭﻧﮓ ﮐﯽ
~~~
مہ جبینوں سے
کسی بات کا شکوہ کیسا
~~~
بظاہر تو تماشے کا حصہ ہوں مگر
اندر سے تنہا اور خاموش ہے زندگی
~~~
آنڪـــھوں سے ڪھینـــچ نکالے ہیـں
خــواب ویســـے بھی مرنــے والے تھــے
~~~
فاصلوں سے اگر تمہاری مسکراہٹ لوٹ آئے
تو تمہیں حق ہے، کہ تم دوریاں بنا لو ہم سے
~~~
نصیحتیں ہمیں کرتے ہیں ترک الفت کی
یہ خیر خواہ ہمارے کدهر سے آ نکلے
~~~
Comments
Post a Comment